جاويد احمد غامدى اور تحريف ِ قرآن
جناب جاويد احمد غامدى صرف احاديث ِصححہس ہى كے منكر نہيں، وہ قرآن كى معنوى تحريف كرنے كے عادى بهى ہيں-اُن كے ہاں تحريف ِ قرآن كے بہت سے نمونے پائے جاتے ہيں- اس مضمون ميں اُن كى تحريف ِ قرآن كا ايك نمونہ پيش كيا جاتا ہے:
غامدى صاحب ‘اسلام كے حدود و تعزيرات’ پر خامہ سرائى كرتے ہوئے لكھتے ہيں:
“موت كى سزا قرآن كى رُو سے قتل اور فساد فى الارض كے سوا كسى جرم ميں نہيں دى جاسكتى- اللہ تعالىٰ نے پورى صراحت كے ساتھ فرمايا ہے كہ ان دو جرائم كو چهوڑ كر، فرد ہو يا حكومت، يہ حق كسى كوبهى حاصل نہيں ہے كہ وہ كسى شخص كى جان كے درپے ہو اور اسے قتل كرڈالے- (سورہ) مائدہ ميں ہے:
مَن قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِى ٱلْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعًا…﴿٣٢﴾…سورة المائدة
“جس نے كسى كو قتل كيا، اس كے بغير كہ اس نے كسى كو قتل كيا ہو، يا زمين ميں فساد برپا كيا ہو، تو اُس نے گويا سب انسانوں كو قتل كيا-“
غامدى صاحب كى محولہ بالا عبارت تہ در تہ مغالطہ آميزى اور پچا در پچل گمراہى كا مرقع ہے،1
جس كى تفصيل درج ذيل ہے :
1 پورى آيت نہ لكهنا :
غامدى صاحب نے اپنى تحرير ميں سب سے پہلے يہ مغالطہ اور فريب ديا ہے كہ اُنہوں نے سورہٴ المائدة كى آيت پورى نہيں لكهى كيونكہ اگر وہ پورى آيت لكھ ديتے تو اس سے اپنا من پسند مفہوم كشيد نہيں كرسكتے تهے-اس لئے اُنہوں نے مذكورہ آيت كا صرف اتنا حصہ لكها ہے جس سے اُن كو اپنا خود ساختہ مفہوم نكالنے ميں كچھ آسانى پيدا ہوگئى ہے- اُن كى يہ حركت ٹهيك ٹهيك مذموم تفسير بالرائے اور قرآن كى معنوى تحريف ہے- مكمل آيت يوں ہے :
مِنْ أَجْلِ ذَٰلِكَ كَتَبْنَا عَلَىٰ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ أَنَّهُۥ مَن قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِى ٱلْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَآ أَحْيَا ٱلنَّاسَ جَمِيعًا ۚ وَلَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِٱلْبَيِّنَـٰتِ ثُمَّ إِنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم بَعْدَ ذَٰلِكَ فِى ٱلْأَرْضِ لَمُسْرِفُونَ ﴿٣٢﴾…سورة المائدة
“اسى سبب سے ہم نے بنى اسرائيل كيلئے لكھ ديا كہ جس نے كسى كو بغير قصاص كے يا بغير زمين ميں فساد پهيلانے كى سزا كے قتل كيا تو گويا اس نے تمام انسانوں كو قتل كرڈالا اور جس نے كسى ايك شخص كى جان بچائى، اس نے گويا سارے انسانوں كى جان بچائى- اور يہ واقعہ ہے كہ ہمارے بهيجے ہوئے پيغمبر واضح احكام لے كر اُن كے پاس آئے مگر اس كے باوجود ان ميں سے اكثر لوگ زمين ميں زيادتياں كرتے رہے-“
يہ وہ اصل آيت ہے جس كا من پسند ٹكڑا الگ كركے غامدى صاحب نے اپنا مطلوبہ مفہوم كشيد كيا ہے كہ اللہ تعالىٰ نے پورى صراحت كے ساتھ فرمايا ہے كہ دو جرائم قتل اور فساد فى الارض كو چهوڑ كر موت كى سزا نہيں ہے-گويا اس مقام پر غامدى صاحب نے اسى طرح قرآن كى معنوى تحريف كردى جيسے كوئى شخص قرآن كى سورہ النسا آيت 43 كى درج ذيل عبارت :
يَـٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا لَا تَقْرَبُوا ٱلصَّلَوٰةَ وَأَنتُمْ سُكَـٰرَىٰ…﴿٤٣﴾…سورة النساء
“اے ايمان والو! نماز كے قريب نہ جاؤ جبكہ تم نشے كى حالت ميں ہو…”
ميں سے اُ س كے آخرى الفاظ وانتم سكرىٰ (جبكہ تم نشے كى حالت ميں ہو) حذف كركے اس سے يہ مفہوم نكالے كہ قرآن مجيد مسلمانوں كونماز كے قريب جانے سے روكتا ہے–
ايسى جسارت صرف وہى شخص ہى كرسكتا ہے جس كے دل ميں اللہ كا خوف نہ ہو اور جسے آخرت كى جواب دہى كا احساس نہ ہو–
2 مذموم تفسير بالرائے :
غامدى صاحب نے اسلامى شريعت ميں موت كى سزا كے بارے ميں بحث كرتے ہوئے پہلا كمال تو يہ دكهايا كہ آيت پورى نہيں دى كيونكہ مذكورہ آيت كے مضمون كا تعلق بنى اسرائيل سے ہے جس كا كوئى تعلق اسلامى حدود و تعزيرات سے نہيں- دوسرے، مذكورہ آيت بهى يہوديوں كے قانون قصاص سے متعلق نہيں ہے بلكہ اس قانون كے فلسفہ و حكمت كے بارے ميں ہے جبكہ يہوديوں كا قانونِ قصاص قرآن ميں اس طرح بيان ہوا ہے:
وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيهَآ أَنَّ ٱلنَّفْسَ بِٱلنَّفْسِ وَٱلْعَيْنَ بِٱلْعَيْنِ وَٱلْأَنفَ بِٱلْأَنفِ وَٱلْأُذُنَ بِٱلْأُذُنِ وَٱلسِّنَّ بِٱلسِّنِّ وَٱلْجُرُوحَ قِصَاصٌ ۚ فَمَن تَصَدَّقَ بِهِۦ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهُۥۚ وَمَن لَّمْ يَحْكُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ فَأُولَـٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّـٰلِمُونَ ﴿٤٥﴾…سورة المائدة
“ہم نے يہوديوں كے لئے توريت ميں لكھ ديا تها كہ جان كے بدلے جان، آنكھ كے بدلے آنكھ، ناك كے بدلے ناك، كان كے بدلے كان اور دانت كے بدلے دانت اور اسى طرح زخموں كا بهى ويسا ہى بدلہ لينا ہے- پهر جو كوئى معاف كردے تو يہ اس كے گناہوں كا كفارہ بن جائے گا او رجو اللہ كے نازل كئے ہوئے قانون كے مطابق فيصلہ نہ كريں، وہى ظالم ہيں-“
سورة المائدة كى جس آيت سے غامدى صاحب نے موت كى سزا كو صرف دو جرائم تك محدود كرديا ہے، اُس آيت كو دوسرے تمام مفسرين كى طرح اُن كے استاد ‘امام’ امين احسن اصلاحى بهى اسلامى حدود و تعزيرات كا ماخذ نہيں سمجهتے بلكہ انہوں نے بهى اس آيت كے مضمون كو يہوديوں سے متعلق قرار ديا ہے- چنانچہ وہ اپنى تفسير ‘تدبر قرآن’ ميں مذكورہ آيت كے حوالے سے لكهتے ہيں كہ
أَنَّهُۥ مَن قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَيْرِ نَفْسٍ أَوْ فَسَادٍ فِى ٱلْأَرْضِ فَكَأَنَّمَا قَتَلَ ٱلنَّاسَ جَمِيعًا وَمَنْ أَحْيَاهَا فَكَأَنَّمَآ أَحْيَا ٱلنَّاسَ جَمِيعًا ۚ…﴿٣٢﴾…سورة المائدة
يہ اُس اصل حكم كا بيان نہيں ہے جو قصاص كے باب ميں يہود كو ديا گيا بلكہ اس كى دليل اور اس كى حكمت و عظمت بيان ہوئى ہے- ‘جان كے بدلے جان’ كا قانون تورات ميں بهى ہے اوراس كا حوالہ اس سورہ ميں بهى آگے آرہا ہے- يہاں چونكہ مقصود يہود كى شرارت وشقاوت كو نماياں كرنا ہے، اس وجہ سے قانونِ قصاص كا اصل فلسفہ بيان فرمايا گيا- يہود پرقتل نفس كى سنگينى واضح كرنے كے لئے ان كو يہ حكم اس تصريح كے ساتھ ديا گيا تها كہ ايك كا قاتل سب كا قاتل اور ايك كا بچانے والا سب كا بچانے والا ٹہرىے گا- ليكن پهر وہ قتل اور فساد فى الارض كے معاملے ميں بالكل بے باك ہوگئے-“ 2
لہٰذا يہ غامدى صاحب كى تحريف ِقرآن اور مذموم تفسير بالرائے كا شاخسانہ ہے كہ اُنہوں نے المائدة كى آيت مذكورہ كو اس كے سياقِ كلام سے كاٹ كر اس كا صرف ايك تہائى ٹكڑا لكھ كر اس سے وہ معنى نكالے جو اس كے استاد ‘امام’ سميت آج تك كسى مفسر نے نہيں نكالے كہ اسلام ميں موت كى سزا صرف دو جرائم پر دى جاسكتى ہے اور ‘اللہ تعالىٰ نے اسے پورى صراحت’ سے بيان فرما ديا ہے جس كے بعد كسى فرد يا حكومت كو دو جرائم (قتل اور فساد فى الارض) كے سوا كسى اور جرم ميں موت كى سزا دينے كا كوئى حق نہيں جبكہ اہل علم جانتے ہيں كہ قتل كے قصاص كا قانون تو سورة البقرة كى آيت 178 ميں بيان ہوا ہے اور فساد فى الارض يا محاربہ ميں موت كى سزا كا قانون سورة المائدة كى آيت 33 ميں مذكور ہے–
زير بحث آيت كا موت كى سزا كے قانون سے كوئى تعلق نہيں- يہ تلعب بالقرآن ہے جو غامدى صاحب كا مشغلہ ہے كہ وہ زنا كى سزاے رجم بہى المائدة: 33 سے نكال ليتے ہيں–
3 احاديث ِ صحيحہ كا انكار:
غامدى صاحب نے اپنى مذكورہ عبارت كے ذريعے كئى احاديث ِصحيحہ كا انكار بهى كرڈالا ہے- اہل علم جانتے ہيں كہ صحيح احاديث (جو تواتر كى مانند ہيں) ميں شادى شدہ زانى كے لئے رجم، یعنى سنگسارى كى سزا موجود ہے جو كہ موت كى سزا ہے- اسى طرح احاديث ِصحيحہ ميں مرتد كيلئے موت كى سزا مقرر ہے- غامدى صاحب نے ايك ہى سانس ميں ان دونوں شرعى حدود كا انكار كردياہے- ان كى يہ حركت ديگرمنكرين حديث كى طرح كا صريحاً انكار ِحديث اورانكار ِ سنت ہے اور قرآن و سنت كے باہمى تعلق كو ختم كرنے كى مذموم كوشش ہے- كيونكہ حديث و سنت دراصل قرآن ہى كى شرح ہے اور حجت اور واجب الاطاعت ہے- مگر غامدى صاحب كا حال يہ ہے كہ وہ سنت سے ثابت شدہ بہت سے احكام كے منكر ہيں–
4 اجماعِ اُمت كا انكار :
غامدى صاحب كى مذكورہ عبارت ميں اجماعِ اُمت كا انكار بهى پايا جاتا ہے كيونكہ اس بات پر اجماعِ اُمت نہيں ہے كہ شريعت ميں موت كى سزا صرف دو جرائم(قتل اور فساد) ہى پر ہے بلكہ اجماعِ اُمت كى رُو سے شادى شدہ زانى اورمرتد دونوں كے لئے بهى موت كى شرعى سزا مقرر ہے اور ان دونوں جرائم … شادى شدہ شخص كے زنا اور ارتداد كى سزاے موت … كے غامدى صاحب منكر ہيں–
5 اسلامى شریعت كا انكار :
غامدى صاحب كا يہ دعوىٰ كہ صرف دو جرائم ہى پر موت كى سزا ہے يا تو اسلامى شریعت سے ناواقفيت كا نتيجہ ہے يا پهر خانہ ساز شريعت ايجاد كرنے كے شوق كا شاخسانہ ہے كيونكہ شريعت اسلاميہ ميں صرف مذكورہ دو جرائم (قتل اور فساد) ہى پر موت كى سزا مقرر نہيں ہے بلكہ اور بهى كئى جرائم پر موت كى سزا مقرر ہے، جيسے شادى شدہ زانى كے لئے سنگسارى اور مرتد كے لئے سزاے موت- لہٰذا غامدى صاحب نے اپنى مذكورہ عبارت كے ضمن ميں اسلامى شریعت كے حدود و تعزيرات كا بهى انكار كرديا ہے–
خلاصہ كلام:
منكر حديث جناب جاويد غامدى كا يہ نظريہ بالكل غلط ہے كہ موت كى سزا قرآن كى رُو سے قتل اور فساد فى الارض كے سوا كسى جرم ميں بهى نہيں دى جاسكتى- پورے قرآن مجيد ميں كہيں بهى اس طرح كى كوئى تحديد نہيں كى گئى كہ ان دو جرائم كے سوا اللہ تعالىٰ كے قانون ميں كسى فرد يا حكومت كو يہ حق حاصل نہيں كہ وہ كسى شخص كو موت كى سزا دے- اگر غامدى صاحب كے مذكورہ نظريہ كو مان ليا جائے تو معاذ اللہ اس قرآنى حكم كى سب سے پہلى نافرمانى خود حضرت محمدﷺ نے كى جنہوں نے عملى طور پر شادى شدہ زانيوں اور مرتدوں كو بهى موت كى سزا دى–العياذ بالله!
تحريف ِقرآن كى چند ديگر مثاليں
غامدى صاحب كے ہاں تحريف قرآن، تلعب بالقرآن اور مذموم تفسردبالرائے كى مثاليں بكثرت پائى جاتى ہيں- ذيل ميں ہم اُن كى كتاب ‘البيان’ سے چند آيات كا ترجمہ و تفسير پيش كرتے ہيں :
1 سورة اللہب ميں
تَبَّتْ يَدَآ أَبِى لَهَبٍ وَتَبَّ ﴿١﴾…سورة المسد
كا ترجمہ يہ كيا ہے:
“ابولہب كے بازو ٹوٹ گئے-“
پهر اس كى تفسير ميں فرماتے ہيں كہ
“یعنى اُس كے اعوان و انصار ہلاك ہوئے-” 3
2 سورة الاخلاص ميں
قُلْ هُوَ ٱللَّهُ أَحَدٌ ﴿١﴾…سورة الاخلاص
كا ترجمہ اس طرح كيا ہے :
“وہ اللہ سب سے الگ ہے-“ 4
3 سورة الفيل ميں
تَرْمِيهِم بِحِجَارَةٍ مِّن سِجِّيلٍ ﴿٤﴾…سورة الفیل
كا ترجمہ يہ كيا ہے كہ
“تو پكى ہوئى مٹى كے پتهر اُنہيں مار رہا تها-“ 5
4 سورة البروج ميں
قُتِلَ أَصْحَـٰبُ ٱلْأُخْدُودِ ﴿٤﴾ ٱلنَّارِ ذَاتِ ٱلْوَقُودِ ﴿٥﴾…سورة البروج
كا يہ ترجمہ كيا ہے كہ
“مارے گئے ايندہن بهرى آگ كى گهاٹى والے-“ 6
اور پهر اس كى تفسير يوں فرمائى ہے كہ
“يہ قريش كے اُن فراعنہ كو جہنم كى وعيد ہے جومسلمانوں كو ايمان سے پهيرنے كے لئے ظلم و ستم كا بازار گرم كئے ہوئے تهے- اُنہيں بتايا گيا ہے كہ وہ اگر اپنى اس روش سے باز نہ آئے تو دوزخ كى اُس گاںٹى ميں پنكا دے جائيں گے جو ايندهن سے بهرى ہوئى ہے- اس كى آگ نہ كبهى دھیمى ہوگى اور نہ بجے﴾ گى-“7
تو قارئين محترم! يہ ہيں جاويد احمد غامدى صاحب جو آج كل كبهى پس پرده اور كبهى پردہٴ سكرين پر آكر تحريف ِقرآن كى رسم زندہ ركهے ہوئے ہيں، فتنہٴ انكار ِ حديث كى آبيارى كررہے ہيں، روشن خيال اعتدال پسندى(Enlightened Moderation)كى ٹهيك ٹهيك نمائندگى فرما رہے ہيں اور دين اسلام كا نيا ايڈيشن تيار كررہے ہيں–
حوالہ جات
1. ميزان صفحہ 283، طبع دوم،اپريل 2002ء، مطبوعہ لاہور
2. تدبر قرآن: جلد2/صفحہ 503
3. البيان ص 260، تاريخ اشاعت ستمبر98ء لاہور
4. البيان : صفحہ261
5. البيان : صفحہ 240
6. البيان: صفحہ 157
7. البيان : صفحہ 157