صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ
حافظ زبیر علی زئی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث وسنت اسلامی شریعت کی اسی طرح اساس وبنیاد ہے جس طرح کہ قرآن کریم ہے حدیث وسنت کے بغیر نہ قرآن کو سمجھا جا سکتا ہے او رنہ ہی احکامات خداوندی پر عمل ممکن ہے اللہ تعالی جزائے خیر دے محدثین کرام رحمہم اللہ کو جنہوں نے انتہائی محنت او رجگر کاوی سے رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وارشادات اور عادات وافعال کو حیطۂ تحریر میں لاکر کتابی شکل میں امت کے سامنے پیش کیاتاکہ ان پرعمل کرنے میں آسانی اور سہولت رہے ۔اس ضمن میں امام محمدبن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ کامرتب کردہ مجموعہ حدیث جو ’صحیح بخاری ‘ کےنام سے معروف ہے جوایک ممتاز مقام رکھتا ہے کہ اس میں صرف انہی احادیث کو جمع کیا گیا ہے جوفن حدیث کی رو سے قطعی صحیح ہیں کوئی کمزور روایت اس میں جگہ نہیں پا سکتی وہ لوگ جو حدیث وسنت کے اپنے مذموم مقاصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے اور امت کارشتہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کمزور کرنا چاہتے ہیں مختلف طریقوں سے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جرح وتنقید کانشانہ بناتے رہتے ہیں ان کی ناپاک جسارتوں کا دائرہ یہاں تک وسعت پذیر ہوا کہ اب انہوں نے ’’صحیح بخاری‘‘ کو بھی ناقابل اعتبار ٹھہرانے کےلیے اس پر اعتراضات کرنا شروع کردیئے ہیں اس نوع کےشبہات کا ازالہ بہت سارے علماء نے کیا ہے ۔زیر نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے ’’صحیح بخاری پر اعتراضات کا علمی جائزہ‘‘جناب محترم حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کی تألیف ہے جو علم حدیث کے مختلف گوشوں میں یدطو لی رکھتےہیں اور ہمہ وقت خدمت حدیث میں مشغول ہیں آنجناب نے اس کتاب میں صحیح بخاری ،امام بخاری اور صحیح بخاری کامختصر تعارف کرواتے ہوئے صحیح بخاری پر کیئے گئے بعض اعتراضات کا ٹھوس علمی اور مسکت جواب دیا ہے جس پر وہ تمام اہل اسلام کے شکریہ کےمستحق ہیں۔